Thursday, August 18, 2011

How killing would stop the killings !




I never realised what a bomb blast is untill I actually heard one at Moon market Iqbal Town,I felt what immages were telling when I actually saw the burned shops.Before that images were just part of the News (worthy of attention for max few seconds and than flipping of pages of newspaper or switching to other channels).Now when I listen to News about Karachi than its easier to visualise how blood gushes out of the body,How women scream and mourn,How it feels to be desprate!How suddenly people become things which are to be burried (disposed off)before moving on with life.

Tonight when I started typing this post than the central idea was that unless C.M Sindh, experience the same sufferings,the bloodshed would not stop in Karachi,Fight between Pathan(who are moving away from north and settling in Karachi)and Urdu Speaking(who don’t want Pathans to settle down as it would affect political dominance of MQM)suits all the stake holders in Karachi!

For MQM this situation delays poulation census so that voter lists are not updated to indicate changes in demographics.

For ANP its an opportunity to counter strike and establish themselves with more seats in Karachi.

For PPP (Sind)it’s a fight between two groups who have settled and occupied a land which originally belongerd to Sindhis so it’s a source of satisfaction for them.

This situation can be immediately stopped and Law enforcing authorities can regain control Only and only If someone from the Government loses some of his loved ones!

(No Bulshit statement would come by Rehman Malik when his own son would die and Federal Govt will not seek advice for sending rescue teams when CM Sind would be kidnapped and his mutilated boddy would be found in a bag).


People in the power(and people who are indifferent about the country) must taste the sufferings!They must realise that “ what goes around ,comes around!”



10 comments:

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  2. ڈئیر انعام، السلام علیکم۔ کیا آپ کو پاکستان کے موجودہ حالات پر حیرانی ہے؟ کیا آپ کو اس بات پر حیرانی ہے کہ پچھلے ۷۱ سال سے ہم جو بیج رہے ہیں تو آج ہم جو کیوں کاٹ رہے ہیں، گندم کیوں نہیں کاٹ رہے؟
    ۔۔۔کیا یہ حقیقت نہیں کہ ہم نے ۱۹۴۶ سے ڈیموگوگز کو اپنے سر پر بٹھا رکھا ہے؟ کیا ہماری سیاسی تاریخ ثابت نہیں کرتی کہ ہمیں دھوکا کھانا اس دنیا میں سب سے زیادہ مرغوب ہے؟
    ۔۔۔ ہم ۱۹۴۶ میں "لا الہ الا اللہ" کے نعرے سن کر کیا ان لوگوں کو ووٹ نہیں دے رہے تھے جو اپنی فکر ، اپنے علم، اپنے مزاج اور اپنے کلچر کے لحاظ سے ہر گز مسلمان نہ تھے؟
    ۔۔۔ ہم نے بحیثیت قوم آج تک ان لوگوں کا احتساب کیوں نہ کیا جو ہر وقت یہ راگ الاپتے رہتے ہیں کہ پاکستان اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے نہیں بنا تھا؟ کیا یہ بات قائد اعظم کے صریح بیانات کے متضاد نہیں ہے؟ کیا آزادی ء اظہار کا یہ مطلب ہے کہ اس معاشرے میں ہر قسم کا جھوٹ بولنے کی آزادی دے دی جائے؟
    ۔۔۔جب قوم کو صاف طور پر نظر آیا کہ بانیان پاکستان کے نفاذ اسلام کے دعوے محض بیانات کی حد تک ہیں اور پہلے سال اور پھر بعد کے سالوں میں معاشرے کو اسلامی خدوخال کے مطابق ڈھالنے کے لیے کوئی ایک بھی حقیقی یا علامتی قدم نہ اٹھایا تو قوم نے ان کا احتساب کیوں نہ کیا؟ ۱۱ اکتوبر ۱۹۴۷ کو قائد اعظم نے جو تقریر کی، اس کے متعلق کیوں نہ پوچھا گیا کہ آپ نے دو قومی نظریے کے متعلق اتنا بڑا یو ٹرن کیوں لیا؟ آپ نے اسلامی نظریہ کے بارے میں غیر محتاط الفاظ کیوں استعمال کیے؟
    ۔۔۔۱۹۷۱ تک ہم ان لوگوں کو ووٹ دیتے رہے جو ہر گز مسلمانوں کے معاشرے کے لیڈر نہیں ہو سکتے تھے۔ یہ لوگ مکمل طور پر اسلام کے برعکس خیالات اور مزاج رکھتے تھے۔
    ۔۔۔ ۱۹۸۵ کے بعد ہم نے ان لوگوں کو بھی ووٹ دینے شروع کر دیے جو ہر گز انسانوں کے لیڈر نہیں ہو سکتے تھے۔ پاکستان کے موجودہ حالات اسی لیے ایسے ہیں کہ ہمارے بہت سے سیاستدان، جن پر ہم ہزار جان سے قربان ہیں، انسان ہونا ہی کوالی فائی نہیں کرتے۔ مگر ہم ان کے اشارہء ابرو کے منتظر رہتے ہیں کہ کب وہ حکم کریں اور کب ہم اپنی سڑکوں پر خون کی ہولی کھیلنا شروع کر دیں۔
    ۔۔۔ ہر مارشل لا لگنے پر ہم خوش ہوئے اور ہر طالع آزما جرنیل کو ہم مسیحا سمجھ کر خوش آمدید کہتے رہے۔
    ۔۔۔ موجودہ حکومت کی نا اہلی، کرپشن، مکاری، بے نیتی اور بے عملی کیا اس انتہا تک نہیں پہنچ گئی جسے کوئی زندہ معاشرہ برداشت نہیں کر سکتا؟ اگر ہمارے معاشرے میں زندگی کی ہلکی سی بھی رمق ہوتی تو کیا وہ اس حکومت کو اٹھا کر باہر نہ پھینک دیتا؟ کیا یہ اس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ ہم معاشرتی طور پر مکمل طور پر مر چکے ہیں اور جسے ہم حکومت سمجھ رہے ہیں یہ وہ پھپھوند ہے جو کسی مردار جسم پر لگ جایا کرتی ہے؟
    شاید لغت کے الفاظ ختم ہو جائیں گے ، مگر ہمارے جرائم کی فہرست ختم نہ ہو گی۔ بیٹھ کر گنواتے رہیے، سلسلہ کہیں بھی نہ رکے گا۔ مگر میرے نزدیک بنیادی بات یہ ہے کہ ہمارا مسئلہ سیاسی نہیں ہے، انسانی ہے۔ ہم انسانیت کی پست ترین سطح کو چھونے لگے ہیں۔ ہمارے مسئلے کا حل بھی سیاسی نہیں، انسانی ہے۔ ہمیں بہتر انسان بننا ہے اور بس۔ اپنی ذات سے شروع کرنا ہو گا۔ گھٹیا پن ہماری واحد معاشرتی پہچان ہے۔ اسے دور کرنا لازم ہے۔
    مادی اسباب پر نظر رکھنا ضروری ہے، مگر اصل بات خدا کو راضی کرنا ہے۔ دو رکعت نماز توبہ پڑھ کر استغفار کیجیے کہ یا اللہ گناہ گار، خطا کار اور قصور وار میں ہوں۔ میرے گناہوں کی سزا پاکستان کے عوام کو نہ دیجیے۔ مجھے معاف کر دیجیے اور اچھا انسان اور مسلمان بنا دیجیے۔

    ReplyDelete
  3. I was listening to Imran Khan on Sama news last week and his comments regarding Karachi were very true. As per Imran most of the Karachi police are not Police either they are KARKUNS of different political parties who are fully involved in all these violence.
    The only solution is to change the whole system and Allah is the best planner.

    ReplyDelete
  4. yes, truly the solution is to change the whole political system, but how? How to ensure that the new system will not be like this one?
    the main problem of our people is this: they expect more than they are willing to contribute. they want to see a change in the society, but are not willing to change themselves. the only true solution is this: that we let go of revenge (easier said than done) and let go of emotionality to think rationally and logically.. we cannot reform the leaders, but we can reform the society. we can provide protection and support to those who really are willing to serve our great country. Reform comes through action, not debate. and this is a vow that we have to make to ourselves, not Imran Khan, not Mullahs, but ourselves. The only one besides Allah we cannot betray. we have to vow to ourselves to take action.

    Its not about what Pakistan gave us, but its about we gave to Pakistan. if we do not do good for our country out of hopelessness, and previous ill experiences, then these two are precisely what we will be leaving behind for our children and grandchildren!

    My brothers and sisters! Its time to raise our voices and demand what we want, and what we deserve. Nobody's gonna give us what we want, we have to take it! So lets strive hard to achieve a better future. Just like the Egyptians got rid of Hosni Mubarak, we can get rid of Zardari. but the real issue is about the successor! so, lets work on that. lets increase the literacy rate. lets do all we dreamt of doing as children, but gave up as adults due to hopelessness!

    ReplyDelete
  5. yeah so true....i truely agree on ur view....the situation needs to be changd and it wld nt be possibl if authorative. govermnt officials wld nt be the victm of such incedence.
    may allah help us all n make cndition of karachi btr

    ReplyDelete
  6. I wonder why Imran Khan does not give Dharnaz and protests against these Target Killings and suicide bombings.

    ReplyDelete
  7. [حصہ دوم]
    آج کے پاکستان کے مسائل کو بہتر سمجھنے کے لیے تھوڑا سا تاریخ میں جھانکنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان میں ہندو اور مسلمان ایک ہزار سال امن سے رہتے رہے۔ ادیان اور تہذیبوں کا فرق کبھی بد امنی کا باعث نہ رہا۔
    بدامنی انگریز کے دور میں پیدا ہوئی، جس نے لڑاءو اور حکومت کرو" کی پالیسی پر عمل کیا۔ یہ انگریز ی ایڈ منسٹریشن کا کمال تھا کہ ہندو مسلم نفرت اور اس کے نتیجے میں فسادات کا آغاز ہوا۔ مذہب کو انگریزی تسلط کو طول دینے کے لیے استعمال کیا گیا۔ چنانچہ جب بھی وطن کی آزادی کا کوئی اہم مرحلہ آتا، فرقہ پرست لیڈر اپنے نکات لے کر پہنچ جاتے کہ جب تک یہ تسلیم نہیں کیے جائیں گے ، آزادی کا کوئی فارمولا قبول نہیں ہو گا۔ اور اس طرح انگریزی راج کی طوالت میں انگریز کی مدد کرتے۔
    ہندو مسلم نفرت کی آگ بھڑکائی جاتی رہی اور امن اور محبت کے پیامبروں سے ، انگریز کی مدد سے، مسلم عوام کو بد ظن کیا جاتا رہا۔ تان اس پر ٹوٹی کہ ہندو مسلم امن کو قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مادر وطن کے دو ٹکڑے کر دیے جائیں۔ یعنی ملک کو ہندو اورمسلم ممالک میں تقسیم کر دیا جائے۔ اس بات پر بھی غور نہ کیا گیا کہ مجوزہ پاکستان میں مسلمانوں کی آبادی مجوزہ بھارت کے مسلمانوں سے کم ہوگی، اس لیے یہ ہر گز مسئلہ کا عملی حل نہیں ہو سکتا۔ مسئلہ کا حل نفرت کو ختم کرنا اور ہندوءوں اور مسلمانوں کو اپنے آباءو اجداد جیسا بہتر انسان بنانا تھا تاکہ وہ اپنے وطن میں امن سے رہ سکیں۔
    مگر تقسیم کو ہی مسئلہ کا حل قرار دیا گیا۔ محبت اور یگانگت کو ملائیت اور رجعت پسندی قرار دیا گیا۔ تقسیم کے وقت جو فسادات ہوئے، وہ اس بات کی علامت تھے کہ ہمارا ہیومن کونٹنٹ انتہائی ناقص ہو چکا ہے۔ اسے بہتر کرنے یعنی ہمیں اچھا انسان بنانے کی ضرورت ہے۔ مگر الٹا رویہ اختیار کیا گیا۔ ان فسادات کے متعلق کہا گیا کہ یہ انقلاب کے برتھ پینگز ہیں۔ ایک عارف نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ برتھ پینگز ہیں تو معاف کیجیے گا ایسا لگتا ہے کہ کوئی درندہ پیدا ہوا ہے۔ مگر معاملے کو اس رخ سے ہر گز نہ دیکھا گیا۔
    آج اتنے برس گزرنے کے بعد یہ درندہ اپنے جوبن پر ہے۔ یہ لاشیں یہی درندہ گرا رہا ہے۔ آپ نے غور کیا کہ یہ درندہ کیا ہے؟ یہ درندہ ہے ہمارا سیاسی اور سماجی مزاج اور شعور۔ ہمارے اندر کا وہ انسان جو اب انسانیت کی بجائے اپنے کونٹنٹ کے لحاظ سے درندگی کی طرف زیادہ مائل ہے ۔
    حل سادہ مگر محنت طلب ہے ۔ ہمیں اپنے اندر کی درندگی پر قابو پانا ہے اور اچھا انسان بننا ہے۔ کراچی کی لاشیں مسئلہ کی علامت ہیں مسئلہ نہیں ہیں ۔ مسئلہ کو ایڈریس کیے بغیر کچھ نہ ہو گا۔

    ReplyDelete
  8. People are cozy by indulging in cyber discussion, boldly speaking their minds out, RSVP-ing events. But when it comes to stepping out and holding a screaming banner, they hide behind their doors, resorting to excuses like ‘security, fear, uncertainty’.
    https://www.facebook.com/event.php?eid=276331609050595
    join this protest

    ReplyDelete
  9. Some stages of future:
    * Law and order situation will be worsened up to extent that it will be inevitable to call army.
    * After operation begins, they will start propaganda that shear human right violations are being carried on in operation.
    * Then they will state that if these violations are not stopped, they cannot assure integration of Pakistan.
    * Then they'll call US and India to intervene and stop human right violations.
    * God forbade, foreign forces will intervene.
    * Result will be (God forbade) "FALL OF KARACHI".
    * Story will not end here. All responsibility of the happening will be laid on Jamat-e-Islami.
    I pray to God that my prediction is wrong.

    ReplyDelete